(ایجنسیز)
امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ملزمان سے تفتیش کیلئے وحشیانہ طریقے استعمال کئے اور ان کے بارے میں حکومت اور عوام کو گمراہ کیا، 6300صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کمیٹی نے کہا کہ سی آئی اے نے تفتیش کے یہ ظالمانہ طریقے سابق صدر بش کے دور میں اختیار کئے، ’’بلیک سائٹس ‘‘ نامی خفیہ مقامات پر متعدد اسیروں پر انسانیت سوز مظالم کئے گئے جو مکمل طور پر ناکام رہے، اس کے باوجود سی آئی اے کے ذمے داروں نے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا کہ یہ طریقے بہت نتیجہ خیز ثابت ہوئے کیونکہ ان کی بدولت اسیر ملزمان سے اہم معلومات حاصل کی گئیں، سینیٹ کمیٹی نے اس دعوے کو یکسر غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب یہ حقیقت ثابت ہوگئی ہے کہ ان ناپسندیدہ طریقوں کے نتیجے میں اسیروں سے کوئی اہم اطلاع
نہیں مل سکی، جو خفیہ اطلاعات مل سکیں وہ بھی ان اذیت ناک طریقوں سے نہیں بلکہ دنیا بھر میں رائج تکنیکی طریقوں کے نتیجے میں حاصل ہوئیں، یہ طریقے اس قدر بہیمانہ تھے کہ سی آئی اے کے کئی اہلکار انہیں دیکھ نہیں سکے اور انہوں نے ان ہتھکنڈوں سے اختلاف کیا جسے سینئر عہدیداروں نے مسترد کردیا، اس کے بعد اختلاف کرنے والے کئی اہلکار ملازمت چھوڑ کر بھاگ گئے، یہ رپورٹ جمعرات کو سینیٹ میں پیش کی جائے گی ،دریں اثنا سی آئی اے کے ذرائع نے سینیٹ کمیٹی کی رپورٹ پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تاحال اس کی نقل نہیں ملی، رپورٹ پڑھنے سے قبل ہم کوئی رائے نہیں دے سکتے، امریکی اخبار کے مطابق اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تفتیش کے نام پر قیدیوں کو سرد موسم کے دوران ٹھنڈے پانی میں ڈبکی لگوانا، ان کے سروں کو دیوار سے ٹکرانا اور طویل دورانئے تک انہیں سونے نہ دینا بھی شامل تھے۔